Sad Shayari
برسوں گزر گئے رو کر نہیں دیکھا
آنکھوں میں نیند تھی سو کر نہیں دیکھا
وہ کیا جانے درد محبت کا
جس نے کبھی کسی کا ہوکر نہیں دیکھا
آسان کچھ نہیں ہے نظامِ حیات میں
جو بھی پسند ہو گی شے وہ آپ کی نہیں
میرے ہمسفر کا یہ حکم تھا کے کلام اس سے میں کم کروں ۔۔۔
میرے ہونٹ ایسے سلے کے پھر میری چپ نے اسے رلا دیا
وہ مِلا تو صدیوں کے بعد بھی میرے لب کوئی گِلہ نہ تھا
اُسے میری چُپ نے رُلا دِیا جسے گفتگو میں کمال تھا
سما گئے تھے ہم اس طرح ایک دوجے میں
وہ اپنے نام سے مجھے كو بلایا کرتا تھا
_مخلص وہ نہیں جو منہ پہ آپکا ہو
مخلص وہ ہے جو پیٹھ پیچھے بھی آپکا ہی ہو
دلاسہ دیتے ہوے لوگ کیا سمجھ پاتے
ہم ایک شخص نہیں کائنات ہارے تھے
بہت پختہ مزاج ہے وہ شخص
یاد رکھتا ہے کہ اسے یاد نہیں کرنا
بدلا بدلا سا مزاج ہے کیا بات ہو گئی
شکایت ہم سے ہے یا ملاقات کسی اور سے ہو گئی
منافقوں کی بستی میں اپنے ڈیرے ہیں
میرے منہ پہ میرے ہیں تیرے منہ پہ تیرے ہیں
ایک مدت سے پکارا نہیں تم نے مجھ کو
ایسا لگتا ہے میرا نام نہیں ہے کوئی
بس اسی بات پہ اکتائی ہوئی پھرتی ہوں
تم ہو مصروف مجھے کام نہیں ہے کوئی
جب میں نے اسے کسی اور کے ساتھ دیکھا
پھر پتہ چلا خدا شرک کیوں نہیں معاف کرتا
کون کرتا ہے حفاظت پر ائی چیزوں کی
کون رکھے گا تمہارا خیال میری طرح
تم ہمیں ان دنوں میں کیوں نہ ملے
جب ہمیں شوق تھے سجنے سنورنے کے
ہم نے جینے کی عمر میں
پال رکھے ہیں شوق مرنے کے
یو وہ ہم کو دعا دیتے رہے
ساتھ میں ائین پہ نقطہ لگا کر
ہے عجب مزاج کا شخص وہ
کبھی ہم نفس کبھی ہم نشیں
کبھی چاند اس نے کہا مجھے
کبھی اسماں سے گرا دیا
وہ ہمیں بھول گیا تو عجب کیا ہےفراز,
ہم نے بھی میل ملاقات کی کوشش نہیں کی
عشق جس کو طلاق دے ڈالے
اس کی ساری حیات عدت ہے
اذیتوں کے تمام نشتر میری رگوں میں اتار کر وہ
بڑی محبت سے پوچھتا ہے تمہاری انکھوں کو کیا ہوا ہے
میں نے تمام برے لمحات اکیلے دیکھے
میں کسی بھی شخص کا شکر گزار نہیں ہوں
صورتحال یہ ہے کہ زندگی سے بیزار ہوں
مسئلہ یہ ہے کہ دن بھی جوانی کے
ہائے جنت سے نکالے ہوئے ادم تم کو
میں بھی اب دل سے نکالوں تو کہاں جاؤ گے
وہ ایک شخص جو مجھے طعنہ جاں دیتا ہے
مرنے لگتا ہوں تو مرنے بھی کہاں دیتا ہے
اور تیری شرطوں پہ ہی کرنا ہے اگر تجھے قبول
یہ سہولت تو مجھے سارا جہان دیتا ہے
فاتحہ پڑھ لیجئے
محبت دفنا دی ہم نے
نانا اب قسم میں نہ اٹھائیں صاحب
ہم نے قران پہ ہاتھ رکھ کے چھوڑ جانے والے لوگ دیکھیں
میں وہ گوہر کے طلب جس کی رہی شاہوں کو
ہائے بدبخت مجھ کو پا کر گوانے والے
دست دعا کو کاسہ ساحل سمجھتے ہو
دوست ہو تو کیوں نہیں مشکل سمجھتے ہو
اور سینے پہ ہاتھ رکھ کر بتاؤ مجھے کہ تم
جو کچھ دھڑک رہا ہے اسے دل سمجھتے ہو
تیرا ہنستا ہوا چہرہ اداس کیوں ہے
برستی انکھوں میں پیاس کیوں ہے
اور جس کی نظر میں تم کچھ بھی نہیں وہ
تیری نظروں میں اتنا خاص کیوں ہے
میں نے ڈرتے ہوئے پوچھا کہ محبت کی ہے
ہو کہ محتاط وہ بولے کہ ارے حضرت کی ہے
اتنے سادہ ہیں کہ سن کے مجھے پیار اتا ہے
گھر بدلنے کو بھی کہتے ہیں کہ ہجرت کی ہے
نیند اتی ہے مجھے رات مشکل سے
پھر کوئی خواب میری انکھوں میں ا لگتا ہے
کب تلک لوٹ کر اؤ گے بچھڑنے والے
خالی رستے میں کھڑا شخص برا لگتا ہے
شاعری اس کے لب پہ جاتی ہے
جس کی انکھوں میں عشق روتا ہو
نہ میں گرا نہ میری امید کے مینار گرے
مگر کچھ لوگ مجھے گرانے میں کئی بار گرے
*میرے پاس خاموشی کے سوا کوئی حل نہیں
میں بات کرتا ہوں، تو بات بگڑ جاتی ہے
کون تھا وہ جس نے یہ حال کِیا ہے تیرا
کِس کو اِتنی آسانی سے مُیّسر تھے تُم
اتنا احسان تو ہم پر وہ خدارا کرتے
اپنے ہاتھوں سے جگر چاک ہمارا کرتے
ہم کو تو درد جدائی سے ہی مر جانا تھا
چند روز اور نہ قاتل کو اشارہ کرتے
لے کے جاتے نہ اگر ساتھ وہ یادیں اپنی
یاد کرتے انہیں اور وقت گزارا کرتے
زندگی ملتی جو سو بار ہمیں دنیا میں
ہم تو ہر بات اسے آپ پہ وارا کرتے
دھندلاتا نہ ہرگز یہ مرا شیشۂ دل
گرد اس کی وہ اگر روز اتارا کرتے
چاندنی رات میں اندھیرا تھا
اس طرح بے بسی نے گھیرا تھا
میرے گھر میں بسی تھی تاریکی
گھر سے باہر مگر سویرا تھا
وہ کسی اور کا ہوا ہے آج
وہ جو کل تک تو صرف میرا تھا
اڑ گئے آس کے سبھی پنچھی
جن کا دل میں مرے بسیرا تھا
بس وہیں یار کا مزار ہے آج
کل جہاں بے وفا کا ڈیرا تھا
زخم کھاتے ہیں اور مسکراتے ہیں ہم
حوصلہ اپنا خود آزماتے ہیں ہم
آ لگا ہے کنارے سفینہ مگر
شور تو عادتاً ہی مچاتے ہیں ہم
ہم جو ڈوبیں تو کوئی نہ پھر بچ سکے
ایسا ساگر میں طوفاں اٹھاتے ہیں ہم
چور کر بھی چکے دل کے شیشے کو وہ
اپنی ہمت ہے پھر چوٹ کھاتے ہیں ہم
بے رخی سے جو دل توڑ دیتے ہیں
ان کے ہی پیار کے گیت گاتے ہیں ہم
جنت سے نکالے ہوئے ادم تم کو
میں بھی اب دل سے نکالوں تو کہاں جاؤ گے
میں خود یہ چاہتا ہوں حالات ہوں خراب
میرے خلاف زہر اگلتا پھرے کوئی
۔۔منہ پھیرنےسےپہلے ذرا یہ تو سوچتا۔۔
آیاتھا تیرےپاس میں کس کس کو ٹال کر