Sad Shayari
روحِ من جب آپ ملیں گے ناں مجھے
تو اتنی دیر تک آپ کو گلے سے لگاؤں گی...
کہ جب تک پچھلی سب اذیتوں" کی تکلیف
میری رگ رگ سے نکل نا جائے.....
میرے لئے تو یہ بھی اذیت کی بات ہے
تجھ کو بھی دل کا حال سنانا پڑا مجھے
کبھی تنہائی کا احساسِ مسلسل بھی ہے
کبھی شب و روز کی آزمائشِ مسلسل بھی ہے
کبھی بے تحاشہ خوشیاں بھی ہیں
کبھی اذیتوں کی شبِ مسلسل بھی ہے
کبھی ساتھ میسر ہے سبھی کا مجھے
کبھی اکیلے پن کا دورِ مسلسل بھی ہے
کبھی تو ہجوم میں بھی تنہا ہوں
کبھی خود سنگ محفلِ مسلسل بھی ہے
کبھی قہقہے ہیں یاروں کے سنگ.......
کبھی دیر تلک خامشیِ مسلسل بھی ہے......
کبھی منزلوں کو پا لینے کی خوشی ملی.....
کبھی شہرِ ذات کا سفرِ مسلسل بھی ہے.....
یہ بھی سچ ہے میں کسی گہری اذیت میں ہوں..
اور قہقہوں میں سب سے اونچا قہقہ بھی میرا ہے...
شکوہ نہ بخت سے ہے نا آسماں سے مجھ کو....
پہنچی جو کچھ اذیت اپنے گماں سے مجھ کو......
....کوئی ساتھ نہ ہو اتنی تکلیف نہیں دیتا
.....جتنا کسی کا ساتھ رہ کر چھوڑ جانا اذیت دیتا ہے
میں نے کہیں پڑھا تھا کہ ....
جن کی نیند پوری نہیں ہوتی...
اُن کا دماغ آہستہ آہستہ خود کو
دیمک کے جیسے چاٹ کر ختم کرنے
لگ جاتا ہے.. مجھے برسوں گزر گئے ہیں
میں ٹھیک سے سوئی نہیں ہوں
پھر کیوں میرا دماغ دیمک زدہ نہیں ہورہا
کیوں مجھے کچھ بھی بھولتا نہیں ہے
کیوں ہر وقت میرے سامنے .......
میرا گزرا کل رہتا ہے...
کیوں مجھے اس اذیت سے چھٹکارا .....
نہیں مل رہا کیوں مجھے وہ چیخ ....
ہمیشہ سُنائی دیتی ہے ...
جو میری روح تک کو افسردہ کر دیتی ہے .....
کبھی تو میرا دماغ دیمک زدہ ہو گا.....
بس یہی سوچ کر میں...
برسوں سے جاگ رہی ہوں...
کر چکے ترک تعلق بھی مگر بچھڑے نہیں
پاس رہنے کی اذیت کا مزہ لیتے ہیں........
.....ہم نے تو ہر دکھ کو محبت کی اذیت سمجھا
.....ہم کوئی تم تھے کہ تم سے شکایت کرتے
.....کی محبت تو سیاست کا چلن چھوڑ دیا
....ہم اگر عشق نہ کرتے تو حکومت کرتے
وہ آنسوبہت اذیت ناک ہوتے ہیں ....
جو چپکے سے بہہ کر تکیئے میں جذب ہو جاتے ھیں
سمجھ سکتے ہو اذیت میری؟.....
میرے سامنے بدل گئی مُحبت میری....
.....میں نازک برف کا اک ٹکڑا
.....تو رکھ کر بھول گیا مجھ کو
.....میں قطرہ قطرہ پھگلا ہوں
.....تو میری اذیت کیا جانے.....
ان کے شہر سے گزرے تو پتا چلا ......
ان کے شہر سے گزرنا بھی ایک اذیت ھے....
جانے کس دور اذیت سے میں گزر رہی ہوں....
خود کو مٹا رہی ہوں خود کو خود جلا رہی ہوں...
میرے بس میں نہیں ورنہ ......
میں خود کو خود کے گلے لگا کے رولوں .....
اکیلا چھوڑنے والے تجھے معلوم بھی ہے ....
تنہا رہ جانے والے کو مرنے کے خواب آتے ہیں.....
موت تو نام سے بدنام ہے .....
تکلیف تو زندگی بےحساب دیتی ہے....
تجھے کیا لگتا ہے مجھے چاہنے والا کوئی نہیں تیرے سوا ....
تو چھوڑ کر تو دیکھو موت تڑپ رہی ہے مجھے پانے کے لیے......
تجھے کیا لگتا ہے مجھے چاہنے والا کوئی نہیں تیرے سوا ....
تو چھوڑ کر تو دیکھو موت تڑپ رہی ہے مجھے پانے کے لیے......
امید نہ کر اس دنیا میں کسی سے ہمدردی کی....
بڑے پیار سے زخم دیتے ہیں شدت سے چاہنے والے...
ذرا سا وقت لگا ، خود کو بن لیا میں نے....
کہا تھا اتنے سلیقے سے مت ادھیڑ مجھے...
وہ ماضی جو ہے اک مجموعہ اشکوں اور آہوں کا
نہ جانے مجھ کو اس ماضی سے کیوں اتنی محبت ہے.......
ہم تیرے انتظار میں یوں بیٹھے ہیں ....
جسے لاعلاج کو انتظار ہو موت کا..
وہ کیا گیا رونق درو دِیوار گئی محسن ......
اِک شخص لے گیا میری دُنیا سمیٹ کر.....
دل دکھانے والے کو کیا پتہ ......
سہنے والا کس اذیت سے گزرتا ہے......
تُمہاری چاہت نے دیں وہ اذیتیں مُسلسل.....
تُم دل میں اُتر کے، دل سے ہی اُتر گئے.......
بنا کر چھوڑدیتے ہیں اپنی ذات کا عادی .....
کچھ لو گ یوں بھی انتقا م لیتے ہیں......
"حاصل ہو جائے " تو عزت کرنا...
نہ ملے تو " بنت حوا " کو بدنام نہ کرنا..
کوئی سمجھ نہیں پایا مری اذیت کو ....
میں سب سے کہتی رہی یار مر رہی ہوں میں ..
کسی نے چاہا جو بے انتہا تو یاد آیا ...
کسی کے دل پہ بہت بے اثر رہی ہوں میں.....
اُس کا مجھے یوں چھوڑ کر جانا ....
میری روح تک کو زخمی کر گیا....
میری اذیت کی حدیں پوچھتے ہیں ....
میں ہر نماز میں خود کے لیے صبر مانگتی ہوں.....
یہ جو تمہیں لگتے ہیں بیمار سے ہم .....
بہت روۓ ہیں لپٹ کر درودیوار سے ہم ...
کسی کو تکلیف دینا اتنا آسان ہو تا ہے جتنا کہ سمندر میں پتھر مارنا لیکن کوئی اس پتھر کااندازہ نہیں لگاتا کہ وہ کتنی گہرائی تک گیا ہے.......
کل رات ڈس لیا تھا مجھے، لہجے نے ترے...
آ دیکھ ! میری ساری رگیں نیلی پڑ گئیں..
ہم ہیں کہ اذیت سے ابھی نکلے نہیں اور....
تم ہو کہ نیا عشق بھی کر بیٹھے، بہت خوب.....
*خوش اس لیے رہتا ہوں...
*کیونکہ منانے والا کوئی نہیں...
کبھی کبھی ایک تکلیف کا خاتمہ .....
دوسری تکلیف کا آغاز ہوتا ہے....
اے زندگی اب بس بھی کر یوں زخم لگانا....
تیرا دیا ہر زخم مجھے تم سے ہی دور کرتا پے. ....
پھر یوں ہوا کہ.....
میرے سبھی خواب مر گئے
اجازت اُن کو چار کی دی گئی ہے.....
قدر اُن سے ایک کی بھی نہیں کی جاتی ......