John Elia Shayari - 4 Line Shayari
..جو رعنائی نگاہوں کے لیے سامان جلوہ ہے
...لباس مفلسی میں کتنی بے قیمت نظر آتی
..یہاں تو جاذبیت بھی ہے دولت ہی کی پروردہ
...یہ لڑکی فاقہ کش ہوتی تو بدصورت نظر آتی
....پردہ داری کے ساتھ ہم دونوں
.....کتنے خاکوں میں رنگ بھرتے ہیں
....نام لیتے ہوئے محبت کا
.....میں بھی ڈرتا ہوں وہ بھی ڈرتے ہیں
....زخم اتنے گہرے ہیں اظہار کیا کریں
....ہم خود بن گئے نشانہ وار کیا کریں
.....ہم مر گئے مگر کھلی رہی آنکھیں
......اس سے زیادہ ہم اس کا انتظار کیا کریں
ان کے رخ کو حیا کی سرخی کا
ایک پیغام آنے والا ہے
بس وہ گھبرائے بس وہ شرمائے
اب مرا نام آنے والا ہے
...اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے
....اب تمہیں بھی مرا خیال نہیں
...ہائے یہ رشق کا زوال کہ اب
..... ہجر میں ہجر کا ملال نہیں
ہے یہ بازار جھوٹ کا بازار
پھر یہی جنس کیوں نہ تولیں ہم
کر کے اک دوسرے سے عہد وفا
آؤ کچھ دیر جھوٹ بولیں ہم
---کتنے ظالم ہیں جو یہ کہتے ہیں
--توڑ لو پھول، پھول چھوڑو مت
--باغباں ہم تو اس خیال کے ہیں
---دیکھ لو پھول، پھول توڑو مت
---میری عقل و ہوش کی سب حالتیں
تم نے سانچے میں جنوں کے ڈھال دیں
---کر لیا تھا میں نے عہد ترک عشق
تم نے پھر بانہیں گلے میں ڈال دیں
مر چکا ہے دل مگر زندہ ہوں میں
زہر جیسی کچھ دوائیں چاہیے
پوچھتی ہیں اپ ,اپ اچھے تو ہیں
جی میں اچھا ہوں دعائیں چاہیے
چاند کی پگلی ہوئی چاندنی میں
اؤ کبھی رنگے سخن کھولیں گے
تم نہیں بولتی مت بولو
ہم بھی اب تم سے نہیں بولیں گے
تم جب اؤ گی تو کھویا ہوا پاؤ گی مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں
میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں