Ahmed Faraz Shayari - 2 Line Shayari
ہنسی خوشی سے بچھڑ جا کر بچھڑنا ہے
یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے
دنیا میں کون کرے وفا کسی سے فراز
دل کے دو حروف ہیں وہ بھی جدا جدا
ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام تیرا
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے
رنجش ہی صحیح دل ہی دکھانے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ جانے کے لیے آ
ہوا تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم
کہ تو نہیں تھا تیرے ساتھ ایک دنیا تھی
ایسی تاریکیاں انکھوں میں بسی ہیں فراز
رات تو رات ہے ہم دن کو جلاتے ہیں چراغ
یہ شہر طلسمات ہے کچھ کہہ نہیں سکتے
پہلو میں کھڑا شخص فرشتہ ہے کہ ابلیس
بہت سی خواہشیں سو بارشوں میں بھیگی ہیں
میں کس طرح سے کہوں عمر بھر اسی کا رہا
انکھوں کے طاقچوں میں جلا کر چراغ درد
خون جگر کو پھر سے سپرد قلم کیا
کتنے نادان ہیں تیرے بھولنے والے
کہ تجھے یاد کرنے کے لیے عمر پڑی ہو جیسے
ہزاروں بار مرنا چاہا نگاہوں میں ڈوب کر ہم نے فراز
وہ نگاہیں جھکا لیتی ہے ہمیں مرنے نہیں دیتی
قربت لاکھ خوبصورت ہوں
دوریوں میں بھی دلکشی ہے ابھی
پھر یوں ہوا کے ہاتھ سے کشکول گر پڑا
خیرات لے کر مجھ سے چلا تک نہیں گیا
دل منافق تھا شب ہجر میں سویا کیسا
اور جب تجھ سے ملا ٹوٹ کے رویا کیسا
ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا
محبت ان دنوں کی بات ہے فراز
جب لوگ سچے اور مکان کچے تھے
میں وہاں ہوں جہاں جہاں تم ہو
تم کرو گے کہاں کہاں سے گریز
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ہونے دے نا اپنا رکھے
اب مایوس کیوں ہو اس کی بے پرواہی پہ فراز
تم خود ہی کہتے تھے کہ وہ سب سے جدا ہے
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملے
اب سفر چاہیے ہجوم نہیں
ایک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے
فراز اسیر ہیں اس کا کہ وہ فراز کا ہے
کون کس کا گرفتا? چل کے دیکھتے ہیں
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہیں فرار
کیا کریں جب لوگ خدا ہو جائیں
جس سمت بھی دیکھوں نظر اتا ہے کہ تم ہو
اے جان جہاں یہ کوئی تم سا ہے کہ تم ہو
مجھ سے پہلے بھی تھا کوئی اور اس کا
وہ میرے بعد بھی کسی اور کا ہے