Father Shayari - 2 Line Shayari
سجدہ کر لیتا تجھ کوبابا
پر یقین ہے کے خْدا روٹ جاتا
...باپ ہم سے وہ محبت کرتا ہیں
جس کا حق ہم ساری عمر بھی ادا نہیں کر سکتے ہیں
....ماں کی طرح جو ہمارا دھیان رکھتے ہیں
....وہ ہمارے بابا ہیں جو ہم پر جان چھڑکتے ہیں
....محبت انسان سے ہو تو زندگی بن جاتی ہے
اگر محبت والدین سے ہو تو عبادت بن جاتی..... ہے
....باپ سورج کی طرح گرم ضرور ہوتا ہے
لیکن جب نہیں ہوتا تو آندھیرہ چھا جاتا ہے
....اپنے ماں باپ کا ہاتھ پکڑ کر رکھیں
کسی کے پاؤں پکڑنے کی ضروت نہیں پڑے گی
....اپنے باپ کے ساتھ بیٹھا کرو
مجھے اُن سے ملنے قبرستان جانا پڑتا ہے
....اگر وقت ملے دو پل کا تو حال پوچھ لینا
اگر زندگی پریشان کرے تو سوال پوچھ لینا
اور جنہوں نے سیکھایا ہے پیروں پر چلنا
.....کبھی ان ماں باپ کا بھی حال پوچھ لینا
.....حقیقت یہی ہے
ماں باپ کے سوا کوئی اپنا نہیں ہوتا
.....موت سے اتنا ڈر نہیں لگتا
....جتنا ماں باپ کے بغیر جینے سے لگتا ہے
اللّہ تعالٰی ہم سب کے والدین کو لمبی عمر دے
آمین
....جنّت کی چابیاں سڑکوں پر پڑی ہیں
.....لوگ کہتے ہیں حج مہنگا ہوگیا ہے
...ماں باپ کو دیکھ کر مسکرا لیا کرو
....ہر کسی کے نصیب میں حج نہیں ہوتا
.وہ دولت کہاں ملے گی بادشاہوں کے خرانہ میں
جو میں نے پائی ہے ماں باپ کے پیر دبانے میں
....جب بھی تم چاہو کہ تمہاری دعا عرش پر پہنچے
اور مستجاب ہو جائے تو پہلے اپنے والدین کے لیے دعا مانگو
ماں زندگی کی تاریک راہوں میں روشنی کا مینار ....ہے
اور باپ ٹھوکروں سے بچانے والا مضبوط سہارا
....جسے ماں باپ کی بات سمجھ نہیں آتی
اسے زمانہ بہت اچھے طریقے سے سمجھا لیتا ہے
....اے خدا اک امانت اپنے پاس رکھنا
میں رہوں نہ رہوں میرے ماں باپ کو سلامت رکھنا
آمین
اس سوکھی چھڑی سے بدتر ہے وہ اولاد
....جو بڑھاپے میں ماں باپ کا سہارا نہ بن سکے
جب رزق میں تنگی محسوس ہو تو غور کر لیا کرو
...کہ ماں باپ کے لیے دعا کرنا تو نہیں چھوڑ دی
وه کیا کسی کی بیٹی کا برا چاہیے گا
.....جو خود اولاد میں پہلی بیٹی چاہتا ہو
دنیا تب خوبصورت لگتی ہے
....جب باپ کا ساتھ میسر ہو
باب کے سائے سے بڑی فراز
....دنیا میں کوئی نعمت نہیں
...باپ کى باتيں غور سے سنو
....تاکه دوسروں کى نہ سننى پڑیں
...گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں
....مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں
ایک شخص نے سود لیا اپنی اولاد پر لگایا
....اور اس کی ساری اولاد بے سود نکلیں
ماں چل بسے تو تربیت ادھوری
....باپ چل بسے تو خواہشات ادھوری
...ان کے ہونے سے بخت ہوتے ہیں
...باپ گھر کے درخت ہوتے ہیں
...باپ اور بیٹی میں ایک چیز مشترکہ ہوتی ہے
...دونوں کو اپنی گُڑیا سے بہت پیار ہوتا ہے
...باپ وہ عظیم ہستی ہے جس کے پسینہ کی
....ایک بوند کی قیمت بھی اولاد ادا نہیں کر سکتی
...مجھ سے پوچھوں مِثال حادثوں کی
.... میں نے اپنے بابا کو جاتے دیکھا ہے
...نہ بنگلہ نہ گاڑی نہ آرزو
... یا اللہ سلامت رکھنا
...ہر بیٹی بیٹے کے باپ کا بازو
...باپ وہ عظیم ہستی ہے
...جس کے جوتوں سے بھی بیٹی کو پیار ہوتا ہے
...چاہت شفقت ہمت قربانی
....یکجا لکھوں تو بابا جانی
..سہتا رہتا ہے دکھ بتاتا نہیں
...باپ میرا ہو بے زباں جیسے