Sad Shayari
اجازت اُن کو چار کی دی گئی ہے.....
قدر اُن سے ایک کی بھی نہیں کی جاتی ......
اپنے بس میں کر لیتے ہو ......
کتنا بے بس کر دیتے ہو.....
ہم تو چلو مان گئے سه گئے ....
ایسا برتاؤ کسی سے نہ دوبارہ کرنا....
ہم بتائیں تو کون پوچھے گا...
اگر چھپائیں تو کون پوچھے گا...
ہم تو وہ ہیں کہ جن کے بارے میں...
مر بھی جائیں ۔ تو کون پوچھے گا...
اپنے گـــؔــزرے ہوئے ایام ســـؔــے نفرت ہے مجھے
اپنی بیکار تمناؤں پـــؔــر شـــؔــرمندہ ہوں میں......
جرم محبت کی سزا تھی روح کی موت .....
آج اس جرم میں ہم سزا کاٹ رہے ہیں....
میں ایک تجسس کے سوا کچھ بھی نہیں....
آپ پرکھیں گے، جانیں گے، اکتا جائیں گے....
ہم اس طرح ہار جائیںگے کہ....
تمھیں تمہاری جیت پر افسوس ہوگا....
کتنا خالی سا لفظ ہے "جی" مگر بھر جائے تو اُف
باہر سے تو رونق ہے وہی آج بھی لیکن...
اس عشق نے اندر سے جلایا ہے بہت کچھ..
میری زندگی کے راز میں، ایک راز تم بھی ہو...
میری بندگی کی آس میں، ایک آس تم بھی ہو...
تم کیا ہو میرے، کچھ ہو یا کچھ بھی نہیں مگر...
میری زندگی کے کاش میں، ایک کاش تم بھی ہو......
یاد رہے گا یہ دور حیات ہم کو....
کیا خوب ترسے ہیں اک شخص کیلئے....
گزری ہے ہر رات قیامت کی طرح .....
ہر دن اس کی دی گئ اذیت سے گزرا ...
اپنے ہاتھوں کی لکیریں نہ بدلنے پائیں.....
خوش نصیبوں سے بہت ہاتھ ملائے میں نے...
یہ جو کھیل کھیل رہے ہو تم...
کیا گنواؤں گے کیا پاؤ گے...
میں ہار اس قدر جاؤں گی...
کے تم جیت کر بھی پچھتاؤ گے....
وہ جو ہنستے ہیں نہ بات بات پر ....
گلے لگا کے دیکھنا رو پڑیں گے .....
دنیا میں جھوٹے لوگوں کو ہی بڑے ہنر آتے ہیں
سچے لوگ تو الزاموں سے ہی مر جاتے ہیں.....
تیرے بغیر گزارہ نہیں کسی صورت ....
یہ بات بتانے سے بات بگڑی ہے.....
خود کو چھوڑ گیا ہے مجھ میں .....
یہ جانا بھی کوئی جانا ہوا......
آزماتے ہیں لوگ صبر میرا....
ذکر تمہارا باربار کرکے.....
ہم ان لوگوں کو نظر انداز کرتے ہیں جو ہمیں پسند کرتے ہیں.....
اور ان پر توجہ دیتے ہیں جو ہمیں نظر انداز کرتے ہیں.....
دوا بھی چل رہی ہے .....
مرض بھی بڑھ رہا ہے....
جانے کون میرے....
مرنے کی دعا کر رہا ہے....
اسے کیا فرق پڑتا ہے میرے روٹھ جانے سے
اس کے پاس بہت سے ہیں دل بہلانے کو....
ہاۓ غمِ روزگار نے گُم سُم کیا مجھے ....
میں بھی تیری طرح کبھی حاضر جواب تھا...
میں نے سب خواہشوں کو ٹال دیا
اپنے دل سے تمہیں نکال دیا.......
زخم اتنے گہرے ہیں اظہار کیا کریں....
ہم خود بن گئے نشانہ وار کیا کریں....
ہم مر گئے مگر کھلی رہی آنکھیں....
اس سے زیادہ ہم اس کا انتظار کیا کریں...
تمہیں بتایا تو ہے کچہ مٹی کا گھر ہے میرا....
تم سے کب اوقات چھپائی ہے میں نے ....
جو شے آنسووْں میں بہا دی جائے .....
وہ دوبارہ آنکھ کی زینت نہیں بن سکتی.....
چاہے وہ محبت ہو،عداوت ہو،توجہ ہو، لمحہ ہو
یا پھر کوئی انسان...
دیوار کیا گری میرے کچے مکان کی....
لوگوں نے میرے گھر سے رستے بنالیے۔....
یوں ہنستے ہنستے چل بسیں گے ایک دن.....
اگر ہماری یاد آئے تو مغفرت کے لیے دعا کرنا...
ہمیں بھی کوئی یاد کرتا تھا....
دن چڑھے، شام ڈھلے، رات گئے..
الفاظ میں کہاں آتی ہے کیفیت دل کی
محسوس جو ہوتا ہے بتایا نہیں جاتا.......
نہی ملا آج تک تجھ سا کوئی ....
پھر یہ ستم الگ ہے ملا تو توبھی نہی....
جی میں آتا ہے اِک بار تو چیخوں ایسے....
ساری دنیا کو خبر ہو کہ تجھے کھویا ہے....
کبھی کبھار کھو جانا چاہیے........
یہ دیکھنے کیلئے کہ کون تلاش کرنے آتا ہے ......
....ایک حادثے میں ماری گئی..
بڑی پیاری تھی ہنسی میری ....
*ہم پلٹ کر کسی صورت بھی نہیں آ سکتے....
*ہم گھر سے نہیں، دل سے نکالے گئے ہیں....
پھر تیرے غم کو چھپانے کا سہارا ڈھونڈا....
پھر کسی قبر پہ جا بیٹھے، بڑے بین کیے....
یادیں کیوں نہیں بچھڑتیں....
ﻟﻮﮒ ﺗﻮ ﭘﻞ ﻣﯿﮟ بچھڑ جاتے ہیں...
عجیب لوگ بستے ہیں تیرے شہر میں ......
مرمت کانچ کی کرتے ہیں پتھر کے اوزاروں سے