Sad Shayari - 2 Line Shayari
میرے لئے تو یہ بھی اذیت کی بات ہے
تجھ کو بھی دل کا حال سنانا پڑا مجھے
یہ بھی سچ ہے میں کسی گہری اذیت میں ہوں..
اور قہقہوں میں سب سے اونچا قہقہ بھی میرا ہے...
شکوہ نہ بخت سے ہے نا آسماں سے مجھ کو....
پہنچی جو کچھ اذیت اپنے گماں سے مجھ کو......
....کوئی ساتھ نہ ہو اتنی تکلیف نہیں دیتا
.....جتنا کسی کا ساتھ رہ کر چھوڑ جانا اذیت دیتا ہے
کر چکے ترک تعلق بھی مگر بچھڑے نہیں
پاس رہنے کی اذیت کا مزہ لیتے ہیں........
وہ آنسوبہت اذیت ناک ہوتے ہیں ....
جو چپکے سے بہہ کر تکیئے میں جذب ہو جاتے ھیں
سمجھ سکتے ہو اذیت میری؟.....
میرے سامنے بدل گئی مُحبت میری....
ان کے شہر سے گزرے تو پتا چلا ......
ان کے شہر سے گزرنا بھی ایک اذیت ھے....
جانے کس دور اذیت سے میں گزر رہی ہوں....
خود کو مٹا رہی ہوں خود کو خود جلا رہی ہوں...
میرے بس میں نہیں ورنہ ......
میں خود کو خود کے گلے لگا کے رولوں .....
اکیلا چھوڑنے والے تجھے معلوم بھی ہے ....
تنہا رہ جانے والے کو مرنے کے خواب آتے ہیں.....
موت تو نام سے بدنام ہے .....
تکلیف تو زندگی بےحساب دیتی ہے....
تجھے کیا لگتا ہے مجھے چاہنے والا کوئی نہیں تیرے سوا ....
تو چھوڑ کر تو دیکھو موت تڑپ رہی ہے مجھے پانے کے لیے......
تجھے کیا لگتا ہے مجھے چاہنے والا کوئی نہیں تیرے سوا ....
تو چھوڑ کر تو دیکھو موت تڑپ رہی ہے مجھے پانے کے لیے......
امید نہ کر اس دنیا میں کسی سے ہمدردی کی....
بڑے پیار سے زخم دیتے ہیں شدت سے چاہنے والے...
ذرا سا وقت لگا ، خود کو بن لیا میں نے....
کہا تھا اتنے سلیقے سے مت ادھیڑ مجھے...
وہ ماضی جو ہے اک مجموعہ اشکوں اور آہوں کا
نہ جانے مجھ کو اس ماضی سے کیوں اتنی محبت ہے.......
ہم تیرے انتظار میں یوں بیٹھے ہیں ....
جسے لاعلاج کو انتظار ہو موت کا..
وہ کیا گیا رونق درو دِیوار گئی محسن ......
اِک شخص لے گیا میری دُنیا سمیٹ کر.....
دل دکھانے والے کو کیا پتہ ......
سہنے والا کس اذیت سے گزرتا ہے......
تُمہاری چاہت نے دیں وہ اذیتیں مُسلسل.....
تُم دل میں اُتر کے، دل سے ہی اُتر گئے.......
بنا کر چھوڑدیتے ہیں اپنی ذات کا عادی .....
کچھ لو گ یوں بھی انتقا م لیتے ہیں......
"حاصل ہو جائے " تو عزت کرنا...
نہ ملے تو " بنت حوا " کو بدنام نہ کرنا..
اُس کا مجھے یوں چھوڑ کر جانا ....
میری روح تک کو زخمی کر گیا....
میری اذیت کی حدیں پوچھتے ہیں ....
میں ہر نماز میں خود کے لیے صبر مانگتی ہوں.....
یہ جو تمہیں لگتے ہیں بیمار سے ہم .....
بہت روۓ ہیں لپٹ کر درودیوار سے ہم ...
کسی کو تکلیف دینا اتنا آسان ہو تا ہے جتنا کہ سمندر میں پتھر مارنا لیکن کوئی اس پتھر کااندازہ نہیں لگاتا کہ وہ کتنی گہرائی تک گیا ہے.......
کل رات ڈس لیا تھا مجھے، لہجے نے ترے...
آ دیکھ ! میری ساری رگیں نیلی پڑ گئیں..
ہم ہیں کہ اذیت سے ابھی نکلے نہیں اور....
تم ہو کہ نیا عشق بھی کر بیٹھے، بہت خوب.....
*خوش اس لیے رہتا ہوں...
*کیونکہ منانے والا کوئی نہیں...
کبھی کبھی ایک تکلیف کا خاتمہ .....
دوسری تکلیف کا آغاز ہوتا ہے....
اے زندگی اب بس بھی کر یوں زخم لگانا....
تیرا دیا ہر زخم مجھے تم سے ہی دور کرتا پے. ....
پھر یوں ہوا کہ.....
میرے سبھی خواب مر گئے
اجازت اُن کو چار کی دی گئی ہے.....
قدر اُن سے ایک کی بھی نہیں کی جاتی ......
اجازت اُن کو چار کی دی گئی ہے.....
قدر اُن سے ایک کی بھی نہیں کی جاتی ......
اپنے بس میں کر لیتے ہو ......
کتنا بے بس کر دیتے ہو.....
ہم تو چلو مان گئے سه گئے ....
ایسا برتاؤ کسی سے نہ دوبارہ کرنا....
ہم بتائیں تو کون پوچھے گا...
اگر چھپائیں تو کون پوچھے گا...
ہم تو وہ ہیں کہ جن کے بارے میں...
مر بھی جائیں ۔ تو کون پوچھے گا...
اپنے گـــؔــزرے ہوئے ایام ســـؔــے نفرت ہے مجھے
اپنی بیکار تمناؤں پـــؔــر شـــؔــرمندہ ہوں میں......
جرم محبت کی سزا تھی روح کی موت .....
آج اس جرم میں ہم سزا کاٹ رہے ہیں....