Ghalib Shayari - 2 Line Shayari
نقش فریادی ہے کس کی شوخیٴ تحریر کا؟
.....کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا..
....جزقیس اور کوئی نہ آیا بہ روے کار
...صحرا مگر بہ تنگیٴ چشمِ حسود تھا..
...دل مرا سوزِ نہاں سے بے مُحابا جل گیا
....آتشِ خاموش کے مانند گویا جل گیا..
شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا
...قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا..
....دھمکی میں مر گیا جو، نہ بابِ نبرد تھا
.....عشقِ نبرد پیشہ طلبگارِ مرد تھا..
.....شمارِ سُبحہ مرغوبِ بتِ مشکل پسند آیا
....تماشائے بہ یک کف بردنِ صد دل، پسند آیا..
.....دہر میں نقشِ وفا وجہِ تسلی نہ ہوا
....ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندہٴ معنی نہ ہوا..
...نہ ہوگا یک بیاباں ماندگی سے ذوق کم میرا
...حبابِ موجہٴ رفتار ہے نقشِ قدم میرا..
....ایک ایک قطرے کا مجھے دینا پڑا حساب
....خونِ جگر ودیعتِ مژگانِ یار تھا..
.....نہ تھا کچھ تو خدا تھا نہ ہوتا کچھ تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نہ ہو نہ ہونے نے میں نہ ہوتا تو کیا ہوتا..
....نہ تھا کچھ تو خدا تھا نہ ہوتا کچھ تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نہ ہو نہ ہونے نے میں نہ ہوتا تو کیا ہوتا..
....نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
....ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا..
.....زندگی ہے یا کوئی طوفان
....ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے..
...یاد ہے غالب تجھے وہ دن کہ وجد ذوق میں
...زخم سے گرتا تو میں پلکوں سے چنتا تھا نمک..
.....نظر میں کھٹکے ہے بن تیرے گھر کی آبادی
.....ہمیشہ روتے ہیں ہم دیکھ کر در و دیوار..
....جوچلا گیا مجھے چھوڑ کہ
.....میں کبھی نہ اُسکو بھلا سکا..
....جو سب دیتے ہیں وہ ہم نہیں دینگے
.. .پیار جب بھی دینگے کم نہیں دینگے..
...محورے شوق تو دونوں کا ایک ہی ہے غالب
مجھے اس سے ، اسے مجھ سے کبھی فرصت نہیں ملتی..
بہت عرصے بعد آج اس کو بھرپور دیکھا ہے
.....مت پوچھو اس کا کیا کیا روپ دیکھا ہے..
...نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو میرے ہونے نے، نہ ہوتا تو کیا ہوتا..
....ہوئی مدت کہ غالب مر گیا، پر یاد آتا ہے
وہ ہر ایک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا..
....ہم حمد و ثنا تیری پڑھتے جائیں
....ہو کوہ بھی حائل تو چڑھتے جائیں..
.....غالب نہ کر حضور میں تو بار بار عرض
.....ظاہر ہے تیرا حال سب ان پر کہے بغیر..
.اجڑے ہوئے گھر کا میں وہ دروازہ ہوں غالب
...دیمک کی طرح کھا گئی جسے دستک کی تمنا..
بات سجدوں کی نہیں خلوص نیت کی ہوتی ہے غالب
اکثر لوگ خالی ہاتھ لوٹ آتے ہیں ہزار نمازوں کے بعد..
انہیں جو خود پر اتنا ناز ہے تو ایسا کچھ غلط بھی نہیں غالب
.کہ جس کو ہم چاہیں وہ کیوں نہ خود پر ناز کرے..
.اس کے نا ہونے سے کچھ بھی نہیں بدلہ غالب
بس پہلے جہاں دل ہوتا تھا اب وہاں درد ہوتا ہے..
.....ٹھکانہ قبر ہے عبادت کچھ تو کر غالب
روایات ہے کہ خالی ہاتھ کسی کے گھر جایا نہیں کرتے..
....موسم کی فضا آج بھی پر کیف ہے غالب
....پر گزری ہوئی برسات کی حسرت نہیں جاتی..
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت غالب
.....مگر دل کو بہلانے کیلئے یہ خیال اچھا ہے..
....محرم نہیں ہے تو ہی نوا ہائے راز کا
....یاں ورنہ جو حجاب ہے، پردہ ہے ساز کا..
شب کہ برقِ سوزِ دل سے زہرہٴ ابر آب تھا
....شعلہٴ جوّالہ ہر اک حلقہٴ گرداب تھا ..
..دوست غمخواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا
زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا..
...درد مِنّت کشِ دوا نہ ہوا
....جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو..
....کہتے ہو نہ دیں گے ہم، دل اگر پڑا پایا
...دل کہاں کہ گم کیجے، ہم نے مُدّعا پایا ..
....پھر مجھے دیدہٴ تر یاد آیا
....دم لیا تھا نہ قیامت نے ہنوز..
....وہ میری چینِ جبیں سے غمِ پنہاں سمجھا
....رازِ مکتوب بہ بے ربطیٴ عنواں سمجھا..
....گھر ہمارا جو نہ روتے بھی تو ویراں ہوتا
....بحر گر بحر نہ ہوتا تو بیاباں ہوتا..
قطرہٴ مے بسکہ حیرت سے نفس پرور ہوا
....خطِ جامِ مے سراسر، رشتہٴ گوہر ہوا..
....شوق، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا
....قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا..