Sad Shayari
.مستحق دار کو حکم نظر بندی ملا
. اور کیا کہوں کیسےرہائ ہوتے ہوتے رہ گئ
....ہم انتظار کے قائل نہ تھے مگر تم نے
....لگا دیا ہمیں دیوار سے گھڑی کی طرح
....دستک بهی نہ دی تیرے دروازے پہ ہم نے
.....اور عمر بهی گزار دی تیری چوکهٹ پر
....ہم تڑپتے ہیں اس کی یاد میں
....روتے ہیں فریاد میں
....اے خدا ایک بار اسے ملا دے
..کہیں ایسا نہ ہو ہم مر جائے اس کے انتظار میں
اظہار سے نہیں لگتا
پتہ کسی کے پیار کا
انتظار بتاتا ہے
کہ طلبگار کون ہے
....بس ایک شام کا ہر شام انتظار رہا
.....مگر وہ شام کسی شام بھی نہیں آئی
.....نہ جانے کس کا انتظار ہے میری آنکھوں کو
.....اس کو انتظار سے مہلت ملے تو خود کو دیکھے
.....تو نے ہمیشہ آنے میں دیر کر دی
......میں نے ہمیشہ اپنی گھڑی کو خراب سمجھا
.....اُسے کہو میری آنکھیں دھڑکنے لگتی ہیں
.....اُسے کہو کہ میرے سامنے ہنسا نہ کرے۔
....میں مر جاؤں تجھے میری خبر نہ ملے....
.... تو ڈھونڈتا رہے اور تجھے میری قبر نہ ملے....
.....وہ شام غم کا عالم
.....وہ منتظر نگاہیں
.....ہم ازل سے تک رہے ہیں
....تیری وآپسی کی راہیں
....لو صاحب ہم نے نکال دی وہ آنکھیں
....جو سالوں سے تمہاری منتظر تھیں
....من چاہئے شخص کا انتظار
....ہمارے اندر چڑ چڑا پن پیدا کر دیتا ہے
....اور اگر یہ انتظار طویل ہوتا رہے
....تو ذہنی اور جسمانی طور پر تباہ کر دیتا ہے....
....تیری محبت پر میرا حق تو نہیں
پر دل چاہتا ہے آخری سانس تک تیرا انتظار کروں
... ساری زندگی تیرا انتظار کر لیں گے
....مگر یہ رنج رہے گا کہ زندگی کم ہے
زندگی کی سب سے زیادہ بڑی اذیت
.... کسی لاپروا انسان کا انتظار ہوتا ہے
...مجھے بھی سکھا دے یوں نظرانداز کرنے کا ہنر
میں تھک گئی ہوں ہر لمحہ ہر سانس تیرے انتظار میں
....انتظار کے سلسلے یوں چلتے رہیں گے
....ان آنکھوں سے اشک یوں نکلتے رہیں گے
....تم شمع بن کر ہمارے دل میں روشنی تو کرو
....ہم موم بن کر پگھلتے رہیں گے
....اس نے ایک پل بھی رکنا گوارا نہیں کیا
.....ہم ساری زندگی انتظار میں کھڑے رہے
.... اس نے ایک پل بھی رکنا گوارا نہیں کیا
.....ہم ساری زندگی انتظار میں کھڑے رہے
....اس نے ایک پل بھی رکنا گوارا نہیں کیا
.....ہم ساری زندگی انتظار میں کھڑے رہے
. اسے خبر ہی نہیں کیا ہے انتظار کا دکھ
....میں اس کے پاس کبھی دیر سے گیا ہی نہیں
....مجھے اب اپنی آنکھوں پر ترس آتا ہے
یہ بے وجہ انتظار کرتیں ہیں تیرا
...تمہارے انتظار کی جستجو اور یہ اکیلا پن
...تھک کر مسکرا دیتے ہیں جب رویا نہیں جاتا
...ﺍﺏ ﺗﻮ ﺩﯾﻤﮏ ﺑﮭﯽ ﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﭼﮭﻮﮌ گئی
...ﺗﯿﺮﯼ ﺩﺳﺘﮏ ﮐﮯ ﻣﻨﺘﻈﺮ ﺩﺭﻭﺍﺯﻭﮞ ﮐﻮ
کاش تو انتظار کرے میرے طرح
....اور میں نہ آؤ تیری طرح
آج پھر اس تنہا رات میں انتظار ہے اس شخص کا
جو کہا کرتی تھی تم سے بات نہ کرو تو نیند نہیں ....آتی
...صبر اور انتظار میں پتہ کیا فرق ہے
صبر خود کیا جاتا ہے اور انتظار کوئی کروا رہا ہوتا ہے
اب کے ہماری جنگ ہے خود اپنے آپ سے
یعنی کہ جیت ہار کی وُقعت نہیں رہی
عادت اکیلے پَن کی جو پہلے عذاب تھی
...اب لُطف بن گئی ہے اذیت نہیں رہی
....ہم تڑپتے ہیں اس کی یاد میں
....روتے ہیں فریاد میں
....اے خدا ایک بار اسے ملا دے
..کہیں ایسا نہ ہو ہم مر جائے اس کے انتظار میں
...ہم انتظار کے قائل نہ تھے مگر تم نے
....لگا دیا ہمیں دیوار سے گھڑی کی طرح
....زندگی کا سب سے اذیت ناک کام
....مسلسل کسی لاپرواہ انسان کا انتظار کرنا
....شدید اتنا رہا تیرا انتظار مجھے
....کہ وقت مِنّتیں کرتا رہا؛ "گزار مجھے"
....چلا میں روٹھ کر آواز تک نہ دی اس نے
....میں دل میں چیخ کے کہتا رہا، "پکار مجھے۔
کون کہتا ہے کہ وقت تیزی سے گزرتا ہے
......کبھی کسی کا انتظار کر کے تو دیکھو
....کوئی سدا منتظر نہیں رہتا
.....ہر تعلق مسافرانہ ہے
کسی کو اجاڑ کر بسے تو کیا بسے
کسی کو رلا کر اسے تو کیا سے
بہت نزدیک اتی جا رہی ہو
بچھڑنے کا ارادہ ہے کیا
ہم نہ بدلیں گے وقت کی رفتار کے ساتھ
جب بھی ملیں گے انداز پرانا ہوگا
ہم اپنی وفا پر تو فخر نہیں کرتے مگراتنا بھروسہ ہے
کہ تم ہمارے بعد ہم جیسا نہ پا سکو گے
شرک برداشت نہیں کر سکتی میں...
یا وہ مجھے مکمل چاہیے یا زرا سا بھی نہیں