Sad Shayari
اب تک مری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا...
بھیگی ہوئی اک شام کا منظر تری آنکھیں....
وفا کی کون سی منزل پہ اس نے چھوڑا تھا
کہ وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے.....
چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آ سکے......
وقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا....
تھک گیا ہے دل وحشی مرا فریاد سے بھی....
جی بہلتا نہیں اے دوست تری یاد سے بھی....
رات کے شاید ایک بجے ہیں
سوتا ہوگا میرا چاند......
چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آ سکے....
وقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا....
تھک گیا ہے دل وحشی مرا فریاد سے بھی...
جی بہلتا نہیں اے دوست تری یاد سے بھی....
اس زندگی مِیں اتنی فراغت کِسے نصیب
اتنا نہ یاد آ کہ تُجھے بھول جائیں ہم.....
کر رہا تھا غم جہاں کا حساب....
آج تم یاد بے حساب آئے...
میں اکثر ہاتھ ہونٹوں سے لگا کر چوم لیتا ہوں
کبھی جب یاد آتا ہے تمھارا تھامنا ان کو.....
ہر وقت تم کو یاد کرتا ہوں...
حد سے زیادہ تمہیں پیار کرتا ہوں....
معاف کر دو گر ہوگئی ہو ہم سے کوئی خطا
پر یاد نہ کرکے ہمیں سزا تو نہ دیجیے.....
اک دلاسہ ہے روح کو ورنہ...
کیا نکلتا ہے تیری یادوں سے...
تعلق بعد مین تبدیل ہو کر جو بھی رہ جاۓ...
محبت مین وہ پہلا مسکرانا یاد رہتا ہے....
اس جدائی میں تم اندر سے بکھر جاؤ گے
کسی معذور کو دیکھو گے تو یاد آؤں گا....
مجھے خبر تھی کہ اب لوٹ کر نہ آؤں گا....
سو تجھ کو یاد کیا دل پہ وار کرتے ہوئے....
اداس راتوں میں تیز کافی کی تلخیوں میں...
وہ کچھ زیادہ ہی یاد آتا ہے سردیوں میں....
آنکھوں سے مری اس لیے لالی نہیں جاتی
یادوں سے کوی رات کھالی نہیں جاتی....
اداسیوں سے وابستہ ہے یہ زندگی میری وصی...
خدا گواہ ہے کے پھر بھی تجھے یاد کرتے ہیں...
بس جان گیا میں تری پہچان یہی ہے....
تو دل میں تو آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا...
کوئی سمجھ سکے ایسا ممکن ہی نہیں...
ایسا اندر کا احوال لیے بیٹھے ہیں....
تم نے دیکھا نہیں مگر دل میں
وسوسے تو عجیب رہتے ہیں....
جان جاں اس دور میں میخانہ و مے تو نہیں
غم کدہ میرا ہے تیری جنبش مژگاں تو ہے....
طور پر جانا نہیں لگتا قرین مصلحت......
دل ہی دل میں دیکھ لیں دل میں کہیں پنہاں تو ہے
میرے کاشانے میں پروانو کوئی ساماں تو ہے
داغ دل شمع نہیں ہرچند شمع ساں تو ہے....
نگاہ_ شوق ہو عشق کا سرمہ ہو
تقاضاء دید ہو پھر طور کا جلنا ہو
جانے کتنے رقیب رہتے ہیں...
زندگی کے قریب رہتے ہیں...
پوچھو اگر تو کرتے ہیں انکار سب کے سب..
سچ یہ کہ ہیں حیات سے بیزار سب کے سب...
زندگی میں اور غم کی گنجائش نہیں ہے......
گھبراؤ مت جان من یہ عشق آزمائش نہیں ہے
بہت کرتے ہیں کوشش بھولنے کی ان کو ہم لیکن....
وہ اتنا یاد آتے ہیں کہ خود کو بھول جاتے ہیں....
گر ضد ہے میری مجھ کو منا لو نا پیار میں...
دل میں کھلا دو پھول مہ نو بہار میں...
تیری صورت انجانی ہو...
کاش تیری بھی ایک کہانی ہو....
پیار انمول ھے جیسے کہ ھیرا کوئی۔
بازیچہ اطفال نہیں نہ کہ تماشہ کوئی.....
جو پتھروں میں چمک دیکھ کر موتی گمان کرتے ہو
ہلِ دل تو بہت ہیں مگرہیرے کی پہچان کہاں رکھتے ہو...
ابھی موجود ہوں زندہ ہوں، سلجھا لو جو الجھن ہے.....
غلط فہمی یا شکوے ہیں، جو میری ذات کے بارے.....
یہ جو بات بات میں اُن حسین آنکھوں کی بات کرتے ہو
وہ اُن آنکھوںمیں ہمارا عکس رکھتے ہیں.......
دل ہے کے سب کے منظر سے اب میں بھی ہٹ ہی جاؤں.....
دل ویسے بھی اب ڈھونڈ رہا ہے اسد بہانے خود غرضی کے....
اچھا تو وہ پیار کا ہمین مطلب سمجھائین گے ۔..
دل کو درد ھزارھا دے کر اپنے صبر آزمائین گے۔....
ہم الجھ رہے تھے لوگ سلجھ رہے تھے
الجھنیں تو جا بجا ہم بوسیدہ ڈگر پے چل رہے تھے....
عمر بڑھنے سے اور کیا ہوگا بس دکھوں نے طویل ہونا ہے
اور کتنی حیات باقی ہے اور کتنا ذلیل ہونا ہے