Allama Iqbal Shayari - 2 Line Shayari
...زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدار یار ہوگا
سکوت تھا پردہ دار جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا
---گرچہ تو زنداني اسباب ہے
----قلب کو ليکن ذرا آزاد رکھ
خردمندوں سے کيا پوچھوں کہ ميری ابتدا کيا ہے
کہ ميں اس فکر ميں رہتا ہوں ، ميری انتہا کيا ہے
---الفاظ و معاني ميں تفاوت نہيں ليکن
---ملا کي اذاں اور مجاہد کي اذاں اور
---ہے یاد مجھے نکتۂ سلمان خوش آہنگ
---دنیا نہیں مردان جفاکش کے لیے تنگ
---یہ دیر کہن کیا ہے انبار خس و خاشاک
---مشکل ہے گزر اس میں بے نالۂ آتش ناک
...یہ پیران کلیسا و حرم اے وائے مجبوری
صلہ ان کی کد و کاوش کا ہے سینوں کی بے نوری
---ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک
---اگرچہ مغربیوں کا جنوں بھی تھا چالاک
---فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک
---رکھتی ہے مگر طاقت پرواز مری خاک
---ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
---یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق
---میر سپاہ ناسزا لشکریاں شکستہ صف
---آہ وہ تیر نیم کش جس کا نہ ہو کوئی ہدف
---کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف
---خدا کا شکر سلامت رہا حرم کا غلاف
---صوفی کی طریقت میں فقط مستی احوال
---ملا کی شریعت میں فقط مستی گفتار
---یہ کون غزل خواں ہے پرسوز و نشاط انگیز
----اندیشۂ دانا کو کرتا ہے جنوں آمیز
----گیسوئے تابدار کو اور بھی تابدار کر
----ہوش و خرد شکار کر قلب و نظر شکار کر
---فطرت کو خرد کے روبرو
---تسخیر مقام رنگ و بو کر
---تو ابھی رہ گزر میں ہے قید_مقام سے گزر
---مصر و حجاز سے گزر پارس و شام سے گزر
---افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
---کرتے ہیں خطاب آخر اٹھتے ہیں حجاب آخر
---یا رب یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن
---کیوں خوار ہیں مردان صفا کیش و ہنر مند
---کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد
---مری نگاہ نہیں سوئے کوفہ و بغداد
---اثر کرے نہ کرے سن تو لے مری فریاد
---نہیں ہے داد کا طالب یہ بندۂ آزاد
---یہ حوریان فرنگی دل و نظر کا حجاب
---بہشت مغربیاں جلوہ ہائے پا برکاب
---مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا
---مروت حسن عالم گیر ہے مردان غازی کا
---مجھے آہ و فغان نیم شب کا پھر پیام آیا
-تھم اے رہرو کہ شاید پھر کوئی مشکل مقام آیا
---سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
---غلط تھا اے جنوں شاید ترا اندازۂ صحرا
---اگر کج رو ہیں انجم آسماں تیرا ہے یا میرا
---مجھے فکر جہاں کیوں ہو جہاں تیرا ہے یا میرا
---ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو
---کمال کس کو میسر ہوا ہے بے تگ و دو
---جگنو کی روشنی ہے کاشانۂ چمن میں
...یا شمع جل رہی ہے پھولوں کی انجمن میں؟
---قلم اٹھتا ہے تو سوچیں بدل جاتی ہیں
-اک شخص کی محنت سے ملتیں تشکیل پاتی ہیں
---اقبال کےبارے میں کیا کہیں ہم لوگ
---شاعری انکی ادب پر کر رہی ہے راج
---اقبال تیری عظمت کی داستاں کیا سناؤں
---تیری زندگی پھ لکھوں تو الفاظ نہ پاؤں
....مردوکوزندہ جانتا ھے آزری نظام
....وھاں کے بتکدے اور خانقاہ جات
---مٹا دی اپنی ھستی کو اگر کچھ مرتبہ چاھے
---کے دانہ خاک میں ملکر گل و گلزار بنتا ھے
---نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے
---خراج کی جو گدا ہو ، وہ قیصری کیا ہے!
---جنہیں ارتفاع ء فلک تو نے سمجھا
---نہیں ھیں سوا جلتے بجھتے شرارے
....ہنسی آتی ہے مجھے حسرت انسان پر
گناھ کرتا ھے خود ، لعنت بھیجتا ھے شیطان پر
....پیاسے سکونِ قلب کو میخانے نہ آئیں؟
....ھو حسن بےمثال اور دیوانے نہ آئیں؟
---بے رحمیِ حالات ھے ، معذور نہیں ھوں
---اب منزلِ گم گشتہ سےکچھ دور نہیں ھوں
---اقبال کے شاھین کی پرواز جہاں تک
---کرگس کی کیا مجال کہ پہنچے گا وہاں تک
من حیثء قوم کچھ بھی ہو، سنی ہو یا شعیہ
----ملت کے پاسباں کو نہ کچھ اس سے واسطہ