Allama Iqbal Shayari - 2 Line Shayari
---غرض نشاط ہے شغل شراب سے جن کي
---حلال چيز کو گويا حرام کرتے ہيں
چمک تيري عياں بجلي ميں ، آتش ميں ، شرارے ميں
جھلک تيري ہويدا چاند ميں ،سورج ميں ، تارے ميں
الہي عقل خجستہ پے کو ذرا سي ديوانگی سکھا دے
اسے ہے سودائے بخيہ کاري ، مجھے سر پيرہن نہيں ہے
--تہ دام بھي غزل آشنا رہے طائران چمن تو کيا
جو فغاں دلوں ميں تڑپ رہي تھي، نوائے زير لبي رہي
..تہ دام بھي غزل آشنا رہے طائران چمن تو کيا
جو فغاں دلوں ميں تڑپ رہي تھي، نوائے زير لبي رہي
---تيري متاع حيات، علم و ہنر کا سرور
---ميري متاع حيات ايک دل ناصبور
---متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندي
---مقام بندگي دے کر نہ لوں شان خداوندي
__ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عيش جہاں کا دوام
__وائے تمنائے خام ، وائے تمنائے خام!
اے باد صبا! کملي والے سے جا کہيو پيغام مرا
قبضے سے امت بيچاري کے ديں بھي گيا، دنيا بھي گئي
.سختیاں کرتا ہوں دل پر غیر سے غافل ہوں میں
ہائے کیا اچھی کہی ظالم ہوں میں جاہل ہوں میں
زمانہ ديکھے گا جب مرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگو کا
مري خموشي نہيں ہے ، گويا مزار ہے حرف آرزو کا
---یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ
---یک رنگی و آزادی اے ہمت مردانہ
---خودی کا سر نہاں لا الہ الا اللہ
---خودی ہے تیغ فساں لا الہ الا اللہ
-زندگي انساں کي اک دم کے سوا کچھ بھي نہيں دم ہوا کي موج ہے ، رم کے سوا کچھ بھي نہيں
----نہ ميں اعجمي نہ ہندي ، نہ عراقي و حجازي
کہ خودي سے ميں نے سيکھي دوجہاں سے بے نيازي
---يہ سرود قمري و بلبل فريب گوش ہے
---باطن ہنگامہ آباد چمن خاموش ہے
---دريا ميں موتي ، اے موج بے باک
---ساحل کي سوغات ! خاروخس و خاک
---باغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوں
----کار جہاں دراز ہے اب مرا انتظار کر
---یقیں محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم
---جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
---ہر شے مسافر ہر چیز راہی
---کیا چاند تارے کیا مرغ و ماہی
---تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ
---وہ ادب گہ محبت وہ نگہ کا تازیانہ
-سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
---لیا جائے گا تُجھ سے کام دُنیا کی امامت کا
---ظاہر کي آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئي
---ہو ديکھنا تو ديدہء دل وا کرے کوئي
---ہے يہي ميري نماز ، ہے يہي ميرا وضو
---ميري نواؤں ميں ہے ميرے جگر کا لہو
---بدل کے بھیس پھر آتے ہیں ہر زمانے میں
---اگرچہ پیر ہے آدم جواں ہیں لات و منات
---میں سوئی جو اک شب تو دیکھا یہ خواب
---بڑھا اور جس سے مرا اضطراب
---رندانِ فرانسيس کا ميخانہ سلامت
--پُر ہے مئے گُلرنگ سے ہر شيشہ حلب کا
---کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوں
----فکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں
---اسے صبح ازل انکار کی جرأت ہوئی کیونکر
---مجھے معلوم کیا وہ رازداں تیرا ہے یا میرا
---چمن زار محبت میں خموشی موت ہے بلبل
---یہاں کی زندگی پابندئ رسم فغاں تک ہے
---جنت کی زندگی ہے جس کی فضا میں جینا
---میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
-ترکوں کا جس نے دامن ہیروں سے بھر دیا تھا
---میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
---زمام کار اگر مزدور کے ہاتھوں میں ہو پھر کیا
---طریق کوہکن میں بھی وہی حیلے ہیں پرویزی
---اٹھو مری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
---کاخ امرا کے در و دیوار ہلا دو
---یہ ہے خلاصۂ علم قلندری کہ حیات
---خدنگ جستہ ہے لیکن کماں سے دور نہیں
---سلطانیٔ جمہور کا آتا ہے زمانہ
---جو نقش کہن تم کو نظر آئے مٹا دو
--کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں
----ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
---مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
---ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
---ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
...زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدار یار ہوگا
سکوت تھا پردہ دار جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا