Attitude Shayari - 2 Line Shayari
عادت خراب نہیں شوق اونچے ہیں ہمارے
ورنہ خواب کی کیا اوقات ہم دیکھیں اور پورے نہ ہوں
لوگوں کی نفرت تو اتنا اگنور کریں
کہ ان کو اپنے جینے کا شک ہونے لگے
ہماری انکھیں اگر شعر سنانے لگ
جائیں تم جو غزلیں اٹھائے پھرتے ہو ٹھکانے
لگ جائیں
تھوڑا مومن ہوں تھوڑا منافق ہوں
میں بھی حالات کے مطابق ہوں
ہم برے ہیں اس میں کوئی شک نہیں
پر کوئی برا کہے اتنا کسی میں دم نہیں
میں اچھے لوگوں کو جانتا ہوں
برے لوگ مجھے اچھے طریقے سے جانتے ہیں
عزت کی خاک بھی قبول ہے
بھیک کا اسمان بھی نہ لوں
جو خاندانی رئیس ہیں وہ مزاج رکھتے ہیں نرم اپنا
تمہارا لہجہ بتا رہا ہے تمہاری دولت نئی نئی ہے
ہم کو مٹا سکے وہ زمانے میں دم نہیں
ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں
خود کو بہت کچھ سمجھنے والوں کو
ہم کچھ بھی نہیں سمجھا کرتے
جو شدت سے چاہو گے تو ہوگی ارزو پوری
ہم وہ نہیں جو تمہیں خیرات میں مل جائیں گے
عزت کرو گے تو عزت ملے گی
ٹھکراؤ گے تو ٹھکرا دیے جاؤ گے
زد میں اؤں تو سانسیں بھی گوا دوں
تو میری جان کس گمان میں ہے
میں اگر چاہوں تو سو رنگ بدل دوں
تو نے بس ایک ہی انداز میں دیکھا ہے مجھے
ہم نے کب کہا ہمیں پسند کیجیے
جائیے, نکلیے ,شکل گم کیجیے.
زمانے والو ایک بات یاد رکھنا
ہمارا مقابلہ کرنے کے لیے
باپ اصلی اور خاندان نسلی ہونا چاہیے
جن نظروں سے نظر انداز کرتے ہو
انہی نظروں سے ڈھونڈتے رہ جاؤ گے
مجھے الحمدللہ بہت محبتیں ملی
ان دو چار نفرتوں سے میرا کچھ نہیں جاتا
شاخوں سے ٹوٹ جائے وہ پتے نہیں ہیں ہم
اندھیوں سے کہہ دو ذرا اوقات میں رہیں
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں
ورنہ یو تو کسی کی نہیں سنی میں نے
غرور نہ کر اپنے دماغ پر اے دوست
جتنا تیرے پاس ہے اتنا میرا خراب رہتا ہے
میں کسی کی سمجھ میں ا جاؤں
اتنی کسی میں سمجھ نہیں
زندگی کو اتنا سستا بھی نہ بناؤ
کہ دو کوڑی کے لوگ کھیل کر چلے جائیں
زمانہ خلاف ہو مجھ سے کیا فرق پڑتا ہے
میں تو اج بھی زندگی اپنے انداز میں جیتا ہوں
انا پرست ہوں ٹوٹ جاؤں گا لیکن
تمہیں کبھی نہ کہوں گا کہ یاد اتے ہو
دھوپ کا تو صرف نام ہی بدنام ہے
جلتے تو لوگ ہمارے نام سے بھی ہیں
اب اواز بھی دو گے تو نہیں ائیں گے
ٹوٹنے والے قیامت کی انا رکھتے ہیں
تم محبت کی بات کرتے ہو صاحب
ہم تو نفرت بھی کمال کی کرتے ہیں
لوگ منافق ہیں پیٹھ پیچھے منافقت کرتے ہیں
ہم باغی ہیں سرعام بغاوت کرتے ہیں
اکثر وہی لوگ اٹھاتے ہیں ہم پر انگلیاں
جن کی ہمیں چھونے کی اوقات نہیں
اسماں اتنی بلندی پہ جو اتراتا ہے
بھول جاتا ہے کہ زمین سے ہی نظر اتا ہے
نہ سر پہ تاج ہے
نہ یہ سر تاج کا محتاج ہے
سکندروں سے الجھ پڑتا ہوں
قلندروں سے واسطہ ہے میرا
ہم کسی سے ناراض نہیں ہوتے صاحب
بس خاص سے عام کر دیتے ہیں
اپ بھی کریں گے ہماری ذات پر تبصرے
اپ کب سے اتنے قابل ہو گئے
تو جیت کر بھی رو پڑے گا_
ہم تجھ سے ایسا ہارے گے
تیری اوروں پے عناءیتں ہم سے وضاحتیں
بھٹکے ضرور تھے گرے ھوےنہیں ہیں۔
اوروں کے لفظوں سے اپنی داستان لکھتا ہوں
لکھتا تو بہت کم ہوں مگر جو بھی لکھتا ہوں لاجواب لکھتا ہوؔں
ھم تو دشمن کو بھی پاکیزا سزا دےتےھیں
ھاتھ اٹھاتے نھی ھم نزروں سے گیرا دےتے ھیں
" میں جب لحاظ کرتی ہوں تو بات نہی کرتی ۔
اور جب بات کرتی ہوں تو پھر لحاظ نہی کرتی