Attitude Shayari - 2 Line Shayari
...پرندہ جب اڑنے کی ٹھان لے تو
...ہوا کو راستہ دینا ہی پڑتا ہے
....معیار یہ نہیں ہمیں کتنے لوگ پسند کرتے ہیں
...معیار یہ ہے کہ ہمیں کیسے لوگ پسند کرتے ہیں
...ہمارے معیار کے الفاظ نہ ملیں گے تم کو
...تعریف تو کیا تم تو تنقید بھی نہ کر پاؤ گے
....وہ کہتے ہیں ہم چھوڑ چلے
ہم نے بھی کہ دیا آگے بڑھو
...ترقیوں کی دوڑ میں اسی کا زور چل گیا
...بنا کے اپنا راستہ جو بھیڑ سے نکل گیا
....جنہیں سلیقہ نہیں حادثوں میں پلنے کا
....وہ حوصلہ نہ کریں ھمارے ساتھ چلنے کا
..فریبی بھی ہوں ضدی بھی ہوں بد کلام بھی
معصومیت کھو دی ہے میں نے وفا کرتے کرتے
....سادہ مزاج ہوں مجھے سادگی پسند ہے
.....تخلیق خدا ہوں مجھے عاجزی پسند ہے
تو ساڈے ورگا بن نئی سکدا جا اپنی محفل لا کے ویکھ لے
تو ساڈی برابری نئی کر سکدا جا اپنا تعلق ودھا کے ویکھ لے
....لبوں پہ آئی تھی ایک بات حرف حق بن کر
..... خبر یہ پھیلی جہاں میں کہ زباں دراز ہیں ہم
جسے ایک بار چھوڑ دوں اسے مڑ کر بھی نہیں دیکھتا
انا پرستوں کی دنیا میں ایک الگ مقام ہے میرا
...کافروں کے درمیان جی سکتی ہوں
....پر منافقوں کے درمیان گزارہ نہیں ہوتا
سادگی میں رہنا ہمارے باپ دادا کی نصیحت ہے
ورنہ شوق تو آج بھی تیری اوقات سے اونچے ہے
جب وقت ملے تو پرانے کتابیں پڑھنا
;کاکا ;
تمہارے بزرگ بھی ہمارے مرید نکلیں گے
....اپنے قدموں پے بھروسہ نہیں جن کو
....ہم سے ٹکرانے کی بات کرتے ہیں
....وفاوں سے مکر جانا ہمیں آیا نہیں اب تک
جو واقف نہ ہو چاہت سے ہم ان سے ضد نہیں کرتے
...تم اگر ہو مصروف زمانہ
....ہم بھی راستے میں پڑے تھوڑی ہیں
....شوق پرواز کا رکھتے ہو تو شاہین بنو
....یوں تو کوے بھی فضاؤں میں اڑا کرتے ہیں
....گرتے نہیں وقت کی آندھیوں کے آگے
....جو پرندے اونچی پرواز کا شوق رکھتے ہیں
جھوٹی شان کے پرندے ہی زیادہ پھڑ پھڑاتے ہیں
.خاندانی بازوں کی اڑان میں کبھی آواز نہیں ہوتی
....وفاوں سے مکر جانا ہمیں آیا نہیں اب تک
جو واقف نہ ہو چاہت سے ہم ان سے ضد نہیں کرتے
....مخالفت سے میری شخصیت سنورتی ہے
....میں جلنے والوں کا بڑا احترام کرتا ہوں
....خواب ٹوٹے ہیں مگر حوصلے زندہ ہیں
....ہم تو وہ ہیں جہاں مشکلیں شرمندہ ہیں
....جب سہاروں پہ بات آ ٹھہری
....ہم نے مر جانا مناسب سمجھا
....سارا شہر شناساٸ کا دعوے دار تو ھے
.لیکن کون ہمارا اپنا ھے وقت ملا تو سوچیں گے
....بہت سدھرگیا ہوں صاحب
....دور رہتا ہوں اب اچھے لوگوں سے
....میں اپنی انا مَیں آؤں تو اجِیرن کر دوں
تیرے رابطِے، تیرے ضابطے، تیرے سابقے، تیرے لاحقے
....کچھ درد لاجواب ہیں مرشد
....کچھ میں بھی بے مثال ہوں
ہم تو اپنے ہنر میں آج بھی دم رکھتے ہیں
اڑ جاتے ہیں رنگ لوگوں کے جب ہم محفل میں قدم رکھتے ہیں
...تیرے تکبر سے زیادہ ہے گستاخ میرا لہجہ
...میرا ظرف نا آزما مجھے خاموش رہنے دے
....ہمارےہی تعلق سے تعلق بنانےوالےاج
.....ہم سےہی مقابل کی بات کرتے ہیں
قسم لے لو اک پل بھی غافل نہیں تیری یاد سے
مرشد
...یہ اور بات ہے کہ ہم سرعام پکارا نہیں کرتے
محبت واجب تھی ھم پر ھم نے کر ڈالی تم سے
مرشد
وفا فرض ھے تم پر دیکھتے ہیں ادا کرتے ھو یا قضا کرتے ھو
نفرتوں کے بازار میں جینے کا lلگ ہی مزہ ہے
مرشد
#لوگ جلنا نہیں چھوڑتے ہم مسکرانا نہیں چھوڑتے
....صفائی دینا مجھے زہر لگتا ہے
....آپ نے تعلق ختم کرنا ہے تو بسم اللّٰہ کیجئے
....محبت کا ڈرامہ نا کیجئیے
....ہمت کیجئیےنفرت کیجئیے
....آپ کو غرور ہو گا کسی ادا پر
مرشد
..... ہمیں اپنی سادگی پے ناز ہیں
....مشکلوں سے گزر کر ہی شخصیت نکھرتی ہے
....جو چٹانوں سے نہ الجھے وہ چشمہ کس کام کا
....مقابلے کی ضد ہے تو مقابلہ کر کے دیکھ لو
ہم نے پہلے بھی کئی بار زمانے کے بھرم توڑے ہیں
...ہم کو عزیز ہے خوداری اپنی
...کیا کریں آتا نہیں منتیں کرنا