Attitude Shayari - 2 Line Shayari
محبت نام سے بدنام ہو گئی
دنیا سالی جسم کی دیوانی ہوگئی
سنو جانی دوستی کرو گے تو جنت کا نظارہ پاؤ گے
دشمنی کرو گے تو خود کی شکل بھی نہیں دیکھ پاؤ __گے
محبت کی بات رہنے دو
چین کی سانس جینے دو
ہم نے تو صرف چِنگاری لگائی
آگ اپنے آپ لگ گئی
دشمنوں کی بھیڑ میں راستہ بنا کے چلتا ہوں
__ یاروں کا یار ہوں میں سر اٹھا کے چلتا ہوں
کچھ نہ اکھاڑ سکو گے ہم سے دشمنی کر کے
---ہمیں برباد کرنا ہے تو ہم سے محبت کرو
مجھے جس نے جیسا سمجھا
بس اپنی اوقات تک سمجھا
ذرا سا ہٹ کے چلتا ہوں زمانے کی روایت سے
--- کہ جن پہ بوجھ ڈالا ہو وہ کندھے یاد رکھتا ہوں
ہارا کر کوئی جان بھی لے لے تو منظور ہے مجھکو
--- دھوکا دینے والوں کو میں پھر موقع نہیں دیتا
ہمیں شاعر سمجھ کے یوں نظر انداز مت کرییے
---نظر ہم پھیر لیں توحُسن کا بازار گِر جایئگا
سہی وقت پر کروا دینگے حدوں کا احساس
--- کچھ تلاب خود کو سُمندر سمجھ بیٹھے ہیں
زمین پر آؤ پھر دیکھو ہماری اہمیت کیا ہے
--- بُلندی سے کبھی ذروں کا اندازہ نہیں ہوتا
احسان یہ رہا تہمت لگانے والوں کا مجھ پر
---اُٹھتی اُنگلیوں نے مجھے مشہور کردیا
احسان یہ رہا تہمت لگانے والوں کا مجھ پر
---اُٹھتی اُنگلیوں نے مجھے مشہور کردیا
چھوڑ دی ہے اب ہم نے وہ فنکاری ورنہ،
---تجھ جیسے حسین تو ہم قلم سے بنا دیتے تھے
شور کرتے رہو تم سرخیوں میں آنے کی
--- ہماری تو خاموشیاں بھی اک اخبار ہیں
ناز کیا إس پہ جو بدلہ زمانے نے تمہیں
-- ہم ہیں وہ جو زمانے کو بدل دیتے ہیں
گمان نہ کر اپنے دماغ پر اے دوست،
--- جتنا تیرے پاس ہے اُتنا میرا خراب رہتا ہے
روٹھا ہوا ہے مجھ سے اس بات پر زمانہ
--- شامل نہیں ہے میری فطرت میں سر جھکانا
چھوٹا سہ نام ہے پر معنی بھی بہت ہیں
--- معصوم سہ چہرہ پر چاہنے والے بہت ہیں
میرے اِرادے بالکل صاف ہوتے ہیں بس
کچھ ہرامی میرے خلاف ہوتے ہیں
عقل کے نہیں حِساب کے تھوڑے کچے ہیں
. تیری شکل سے میرے کتے بھی سو گُنا اچھے ہیں
تیرے پاس جنون ہے تبھی تو
تیرا غرور میرے سامنے چکنا چور ہے
ضد ہے اب اس کے بغیر جینے کی۔۔۔۔
وہ شخص اب ملے بھی تو نہیں چاہیے۔۔
جو شدت سے چاہو گے تو ہوگی ارزو پوری
ہم وہ نہیں جو تمہیں خیرات میں مل جائیں گے
آپ نے ہمیں ٹھکرا دیا کوئی غم نہیں،
بدنصیب تو آپ ہیں جس کی قسمت میں ہم نہیں
زمانے میں آئے ہو تو جینے کا ہنر بھی رکھنا
دشمنوں سے کوئی خطرہ نہیں بس اپنوں پہ نظر رکھنا
ہار کی پروا کرتا تو جیتنا چھوڑ دیتا لیکن
جیت میری زد ہے اور زد کا میں بادشاہ ہوں
جواب ایسا دو کہ
پھر کسی کے دل میں ... سوال نہ آئے!!
آخری بار اپنی صفائی دیتا ہوں میں
وہ نہیں جو دکھائی دیتا ہوں
مجھے کیا ڈرائے گا عشق کا منظر
لگتا ہے اس نے اپنا نام نہیں سنا
ہم جو مسکرا دیں تو
اداسیاں بھی کہتی ہیں ماشااللہ
زندگی کی یہی ریت ہے
پیچھے سے گالی آگے سے سوئٹ ہے
دل نہیں مانا ورنہ
تجھ جیسی ہزار ملیں
سنسکار نے باندھ رکھا ہے ورنہ
جواب دینے میں ہم تمہارے باپ ہیں
فرق بہت ہے تمہاری اور ہماری تعلیم میں
تم نے اُستادوں سے سیکھا ہے اور ہم نے حالاتوں سے
تجھے مناؤں کہ اپنی انا کی بات سنوں
الجھ رہا ہے مرے فیصلوں کا ریشم پھر
کرتے ہیں میری خامیوں کا تذکرہ اس طرح
لوگ اپنے اعمال میں فرشتے ہوں جیسے
مل سکے اسانی سے اس کی خواہش کسے ہے
ضد تو اس کی ہے جو مقدر میں لکھا ہی نہیں
تو سمجھتا ہے اگر فضول ہمیں
تو کر ہمت اوربھول ہمیں